مغربی ممالک میں انسانی حقوق بارے دوغلی پالیسی نمایاں ہے

IQNA

علامہ مقصود علی ڈومکی؛

مغربی ممالک میں انسانی حقوق بارے دوغلی پالیسی نمایاں ہے

8:05 - February 03, 2024
خبر کا کوڈ: 3515789
ایکنا: پاکستان کی مسلم خواتین حجاب میں سیرت حضرت و خدیجہ و زینب کبری پر گامزن نظر آتی ہیں۔

مسلم خواتین میں حجاب ایک اہم ایشو ہے اور اس حوالے سے امت اسلامیہ میں کوئی اختلاف نہیں کہ مسلمانوں خواتین کو پردہ کرنی چاہیے تاہم اس حوالے سے بعض أوقات بعض ممالک میں پردے پر غیرضروری باتیں کی جاتی ہیں اس حوالے سے ایکنا نیوز نے پاکستان کے معروف عالم دین، مرکز تبلیغات اور مدرسہ خاتم النبین کے سربراہ اور رہنما مجلس وحدت مسلمین علامہ مقصود علی ڈومکی سے بات چیت کی ہے جو حاضر خدمت ہے۔

ایکنا: اسلام اور قرآن کے رو سے حجاب پر کیا حکم دیا گیا ہے؟

ڈومکی: اسلام میں حجاب ایک واجب امر ہے اور اس پر امت میں اجماع و اتفاق ہے کہ عورت کے لیے پردہ ضروری ہے اور اس میں دو رائے نہیں ۔حجاب عربی زبان کا لفظ ہے، اس کا معنی پردہ کرنا ہے۔ اِس وقت سر کو ڈھانپنے کے لئے استعمال ہونے والے کپڑے کو حجاب کہا جا رہا ہے جبکہ اس لفظ کا اصلی معنی صرف ’’پردہ کرنا‘‘ ہے۔ قرآن کریم میں ’’حجاب‘‘ کا لفظ ’’پردہ‘‘ اور ’’اوٹ‘‘ کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ ایک جگہ قرآن کی آیت ہے کہ اللہ کسی انسان سے بات پردہ یا اوٹ کے پیچھے سے کرتا ہے۔ (شوریٰ، 51:42) سورہ مریم میں ہے کہ حضرت مریمؑ نے لوگوں سے پردہ (حجاب) کر لیا تھا۔ (مریم، 17:19)

۔مذہب اسلام نے جسم کے حصوں کو چھپانے اور پردہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ حکم لازمی ہے نہ کہ اختیاری۔ یہ حکم مرد اور عورت دونوں کے لئے ہے جو کہ بالغ ہونے کے بعد لازمی ہو جاتے ہیں۔ اسے قانونی زبان میں ’ستر کو چھپانا‘ اور اصطلاحی طور پر ’سترِ عورت‘ کہتے ہیں، یعنی ان حصوں کو چھپانا جن کے چھپانے کا حکم ہے۔ جسم کے یہ حصے مرد اور عورت دونوں کے لئے علاحدہ علاحدہ ہیں۔

قرآن نے دو جگہوں پر متعین طور پر اور دوسرے مقامات پر بھی عورتوں کے پردہ کرنے کے عام احکام بیان کئے گئے ہیں۔ ان دو جگہوں کے علاوہ ایک حکم سورہ نور میں اور دوسرا سورہ احزاب میں ہے۔ سورہ نور قرآن کے اٹھارویں پارہ میں ہے، اس میں مرد اور عورت دونوں کو نگاہیں نیچی رکھنے اور شرمگاہوں کی حفاظت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

عورتوں کو خصوصی طور پر حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی زینت اور زیبائش یعنی میک اپ وغیرہ کو اپنے کن کن رشتہ داروں کے سامنے نمایاں کر سکتی ہیں اور کن کے سامنے نہیں۔ اسی سیاق میں عورتوں سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ ’’ولیضربن بخمرھن علی جیوبھن‘‘ (نور: 31) یعنی وہ اپنی اوڑھنی اپنے سینوں پر ڈالیں۔ خمار، دوپٹہ اور اوڑھنی کو کہتے ہیں، اس کی جمع ’خمر‘ ہے۔ ’جیب‘ سینہ اور گریبان کو کہتے ہیں، اس کی جمع ’جیوب‘ ہے۔ سورہ احزاب میں حکم دیا گیا ہے کہ ’’یا ایھا النبی قل لازواجک وبناتک ونساء المؤمنین یدنین علیھن من جلابیبھن‘‘ (احزاب: 59) یعنی اے نبی! آپ کہہ دیجئے اپنی بیویوں، اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں کو کہ وہ اپنے اوپر اپنے جلباب یعنی چادر ڈال لیں۔

 

ایکنا: بعض مغربی ممالک میں حجاب پر اعتراضات بارے کیا کہتے ہیں:

اس وضاحت کے بعد یہ بات پوری طرح صاف ہو جاتی ہے کہ حجاب یا اسکارف لگانا عین قرآن اور حدیث کا حکم ہے۔ اور اس سے منع کرنا قرآن کے حکم پر عمل کرنے سے روکنا ہے۔ خواتین کے لئے سر ڈھانپنے اور حیاء وشرم کے تحت چہرہ بھی ڈھانپنے کا رواج ہمارے ملک میں ہزاروں برس سے ہے، اور ہر کمیونٹی کے اندر ہے۔ ہمارے ملک میں کئی صوبوں کے اندر ہندو خواتین سر ڈھانپتی ہیں اور گھونگھٹ نکالتی ہیں۔ سکھ خواتین سر ڈھانپتی ہیں، بلکہ گرو دوارہ کے اندر کوئی مرد بھی سر ڈھانپے بغیر نہیں جا سکتا ہے۔

مسلم خواتین کے لئے سر کا ڈھانپنا اسی طرح مذہبی حصہ ہے جس طرح دوسرے کئی مذاہب کے اندر ہے۔ جہاں تک اسکولوں میں ڈریس کا تعلق ہے تو ڈریس کے رنگ کا ہی اسکارف لگایا جا سکتا ہے، اور مسلم بچیوں کے ڈریس پہن کر اسکارف لگانے سے نہ تو ڈریس کی خلاف ورزی ہوتی ہے، اور نہ اس سے دوسرے کسی فرد کی تکلیف کا تصور بھی کیا جا سکتا ہے۔ موجودہ مسئلہ میں راہ حل کی بجائے مغرب جو خود کو انسانی حقوق کا علمبردار قرار دیتی ہے وہاں ننگے اور عریاں ہونا جرم نہیں لیکن اگر مسلم خواتین حجاب کے ساتھ کام یا اسکول جایے تو انکو روکا جاتا ہے جس سے انکی دوغلی پالیسی کے ساتھ اسلام سے تعصب اور دشمنی بخوبی واضح ہوجاتی ہے۔

 

ایکنا: پاکستان میں حجاب کی صورتحال بارے کیا خیال ہے؟

ڈومکی: مملکت خداداد میں اکثریت خواتین مکمل عقیدے اور شوق سے حجاب کرتی ہیں اور یہ شکر کا مقام ہے کہ ہماری خواتین حجاب کی اہمیت کو سمجھتی ہیں تاہم بعض أوقات بعض این جی اوز اور میڈیا کی شرارت سے کچھ لوگ حجاب مخالف مظاہرے کرتے ہیں تاکہ حجاب کی اہمیت کو کم کرسکے تاہم انکو اب تک کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیںن مل سکی ہے اور ہماری خواتین سیرت حضرت خدیجہ اور کربلا والوں کے نقش قدم پر حجاب کے لیے ہر قربانی کے لیے امادہ نظر آتی ہیں۔

 

ایکنا نیوز- آپ کا بہت شکریہ کہ ہمیں وقت دیا

ڈومکی: آپ کا بھی شکریہ کہ مجھے اس موضوع پر اظھار خیال کا موقع دیا۔

نظرات بینندگان
captcha