فلسطین پر وحشیانہ حملے اور نسل کشی،اقوام متحدہ پر سوالیہ نشان

IQNA

فلسطین پر وحشیانہ حملے اور نسل کشی،اقوام متحدہ پر سوالیہ نشان

13:25 - November 18, 2023
خبر کا کوڈ: 3515303
ایکنا اسلام آباد: ظلم کی انتہا یہ ہے کہ معصوم بچے پانی کی قطار میں جمع ہیں اور بم گرادئیے گئے، ایمبولینسوں ، اسپتالوں ، پناگزین کیمپوں اور اسکولوں پر سینکڑوں بم گرا کر دس ہزار نہتے فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا ۔

نہتے فلسطینیوں کو طاقتور ترین ملک کی ایٹم بم اور ایٹمی آبدوزوں سے حملے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

اکتوبر کے پہلے ہفتے سے شروع ہونےوالی جنگ میں اسرائیل نے حماس کے حملوں کے جواب میں غزہ کی سول آبادی پر وحشیانہ بمباری کرکے ہزاروں معصوم بچوں ، خواتین اور مردوں کو نشانہ بنایا۔

ظلم کی انتہا یہ ہے کہ معصوم بچے پانی کی قطار میں جمع ہیں اور بم گرادئیے گئے، ایمبولینسوں ، اسپتالوں ، پناگزین کیمپوں اور اسکولوں پر سینکڑوں بم گرا کر دس ہزار نہتے فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا ۔

 

غاصب اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں پر مغرب کی حمایت خاص طور پر امریکا ، جرمنی، اٹلی، فرانس اور برطانیہ کا اس میں حصہ لینا انسانی حقوق کے ان علمبرداروں کی قلعی کھل گئی ہے

اسرائیلی وزیرکی ایٹم بم گرانے کی دھمکی نے دنیا کو اس طرف متوجہ کردیا کہ اسرائیل ایٹمی ہتھیار بھی رکھتا ہے اور امریکا کے بحری بیڑے اور ایٹمی آبدوزیں اصل میں اسرائیلی فورس کا حصہ بن چکی ہیں۔

فلسطین کے ساتھ سرحدیں لگنے والے ممالک لبنان، اردن، شام اور مصر میں عوامی سطح پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے لیکن حکمران صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہیں،فلسطینیوں کے الفاظ کی گونج بہت بھاری ہے کہ

" زندہ تو ہم ہیں مسلم امہ اور دنیا تو مردہ ہوچکی ہے"۔

زخمی بچی کے الفاظ " کیا مجھے قبرستان لے جارہے ہیں "۔

" کہاں ہیں عرب اور مسلم دنیا ہمارے بچے شہید کئے جارہے ہیں"۔

" تعلیمی سال 2024-2023 ختم کردیا گیا ہے کہ تمام طلباء شہید ہوچکے ہیں "۔

" ڈاکٹر کا نغمہ کہ ہم کہیں نہیں جائیں گے مظلوموں کی مدد کرتے رہیں گے"۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا کی تاریخ میں میرے یہ الفاظ کہیں نہ کہیں ضرور نظر آئیں گے، پڑھے جائیں گے کہ " اسرائیل اور اس کے حلیف نہتے فلسطینیوں سے خوفزدہ تھے اور مسلم امہ کے نام پرموجود 50 ممالک اسرائیل اور امریکہ سے خوفزدہ تھے"۔ یہ ممالک اپنی خراب معیشت یا پھر امریکا سے اسلحے کی خریداری پر محتاط نظر آئے ۔

سمجھنے کی چیز یہ ہے کہ اسلحہ کس کے لیے خرید رہےہیں۔

اس وقت تک 70 فیصد سے زائد غزہ کی عمارتیں تباہ کی جاچکی ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں ، اسپتالوں میں جو مریض ہیں ان کے آپریشن کے لیے بےہوش کرنے والی اور دیگر ادویات موجود نہیں ہیں ۔خراب زخموں کے باعث اعضاء کو علیحدہ کیا جارہا ہے۔غزہ میں پانی اور بجلی کی فراہمی کے پلانٹس کو بمباری کرکے تباہ کردیا گیا ہے اور ایندھن ختم ہوچکا ہے ۔ اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے رفع بارڈر سے بھی ایندھن لے جانے نہیں دیا جارہا ۔

پتھروں سے لڑنے والے نہتے فلسطینوں پر ٹنوں بارود گرا کر امریکا اور اسرائیل کی ایٹمی حملوں کے اشارے ان کے خوف کی نشاندہی کررہی ہیں کہ وہ کتنے خوفزدہ ہیں۔ دنیا بھر کی انسانی حقوق کے دفاع کا ذمہ دار اقوام متحدہ ناکام ہوگیا اور وحشیانہ بمباری میں ہزاروں بچوں ، عورتوں اور مردوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع پر بے بس ہے۔

فلسطین میں ہلال احمر سمیت درجنوں مقامی اور غیرملکی امدادی اداروں کے کارکنان اور رضاکار اسرائیلی بمباری میں لقمہ اجل بن چکے ہیں ، 40 سے زائد صحافی اور ان کے خاندان بمباری میں شہید ہوچکے ، ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی عمارتوں کے ملبے میں دفن ہوچکے ہیں لیکن دنیا بے حس ہوچکی شاید۔

بشکریہ ۔ جنگ نیوز

نظرات بینندگان
captcha