ایکنا نیوز- خوش رفتاری و خوش گفتاری ایسی صفت ہے جو اگر تعلقات میں استعمال ہو تو نہ صرف انسان کا رتبہ کم نہیں ہوتا بلکہ وہ دلوں کا محبوب بن جاتا ہے ۔
حسن خلق انسان کے رابطے و تعلقات میں بہت سے مثبت اثرات کے حامل ہے جس کا شمار ممکن نہیں، مثال کے طور پر خوش اخلاقی اور حسن خلق سے لوگوں کی محبت کھینچنے کا باعث ہے، محبت سے لوگوں کا اعتماد ملتا ہے اور اسی طرح یہ سلسلہ آگے بڑھتا ہے اور اسکے بیشمار فوائد نظر آتے ہیں۔
اسی وجہ سے قرآن میں رسول گرامی سے رب العزت کا خطاب ہوتا ہے: «فَبِمَا رَحْمَةٍ مِنَ اللَّهِ لِنْتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ ؛خدا کی رحمت کے سبب تم خوش اخلاق اور مھربان ہو، اگر سخت مزاج اور سخت دل ہوتے تو یہ لوگ تتر بتر ہوجاتے»(آل عمران: 159)
حسن خلق انفرادی حؤالے سے بھی کافی برکات کے حامل ہے جیسے انسان کو نفسیاتی طور پر سکون ملتا ہے اور اس سے عمر بڑھتی ہے جسیے آجکل بہت سی اموات کا سبب اسٹریس اور ٹینشن ہے۔
شاید اسی لئے امام جعفر صادق(ع) فرماتے ہیں: «الْبِرُّ وَ حُسْنُ الْخُلْقِ يَعْمُرانِ الدِّيارَ وَ يَزيدانِ فِى الْاعْمارِ؛ نیک کام اور حسن خلق گھروں کو آباد اور عمر بڑھا دیتا ہے ».
خوش اخلاقی یا حسن خلق کے حوالے سے کچھ تجاویز جو علما بیان کرتے ہیں:
جیسے جب انسان دیکھے کہ وہ بخل کی طرف مائل ہے تو اسکو جان بوجھ کر خرچ کرنا چاہیے۔
رب العزت نے رسول کی سیرت کو سراہا ہے «وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ ؛(اے رسول گرامی) تم اعلی اخلاق کے مالک ہو! ». اسی طرح ائمه(ع) اطھار بہترین نمونے ہیں جن کی سیرت پر عمل کرکے ہم اخلاق سنوار سکتے ہیں۔/