رپورٹ کے مطابق آل درویش کو مسلحانہ اقدام اور سالمیت کے لیے خطرہ جیسے الزامات اور دہشت گردی کے حوالے سے پھانسی کی سزا سنائی گیی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریمانڈ میں اس وقت ان سے اعتراف جرم لیا گیا جب انکی عمر اتنی کم تھی کہ انکو ایسی سزا ہو ہی نہیں سکتی تھی۔
سعودی سوشل ایکٹویسٹ«فؤاد ابراهیم» نے ٹویٹ کیا ہے: قطیف کے نوجوان مصطفی آل درویش کو بے بنیاد الزامات میں سزا دی گیی اور انکا جرم یہ تھا کہ انہوں نے سال ۲۰۱۱ کے مظاہروں میں شرکت کی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ بے بنیاد الزامات پر اس سے پہلے بھی رژیم مخالف متعدد جوانوں کو صرف مطاہروں میں شرکت کی وجہ سے تختہ دار پر لٹکائے جاچکے ہیں۔/